ملک بھر میں حالیہ طوفانی بارشوں اور سیلاب نے شدید تباہی مچائی ہے، جس کے نتیجے میں کم از کم 1,006 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق، جاں بحق ہونے والوں میں 275 بچے، 163 خواتین اور 568 مرد شامل ہیں۔
این ڈی ایم اے نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں تک پہنچنے اور نقصانات کا تخمینہ لگانے کے لیے حکام کی جانب سے امدادی اور ریسکیو کوششیں جاری ہیں۔
اموات کی تعداد کے لحاظ سے خیبر پختونخوا سرفہرست ہے جہاں 504 افراد کی ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں، جن میں 90 بچے، 338 مرد اور 76 خواتین شامل ہیں۔
پنجاب میں 304 اموات ریکارڈ کی گئیں جن میں110 بچے، 143 مرد، 51 خواتین شامل ہیں۔
سندھ میں 80 ہلاکتیں ہوئیں جن میں35 بچے، 35 مرد، 10 خواتین شامل ہیں۔
گلگت بلتستان میں 41، آزاد جموں و کشمیر میں 38 اور بلوچستان میں 30 افراد جاں بحق ہوئے۔
اسلام آباد کیپٹل ٹیرٹری میں بھی 9 افراد نے جان گنوائی، جن میں پانچ بچے، تین مرد اور ایک خاتون شامل ہیں۔
دوسری جانب پاور ڈویژن نے ایک رپورٹ میں کہا کہ ملک بھر میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 582 فیڈر بحال کر دیے گئے ہیں۔ مجموعی طور پر 51 گرڈز اور 585 فیڈرز متاثر ہوئے تھے، جن میں سے 417 کو مکمل طور پر اور 165 کو جزوی طور پر دوبارہ چالو کر دیا گیا ہے۔
ملتان کا ایم فائیو موٹروے سیلاب کے باعث مسلسل 19ویں روز بھی بند رہا۔ موٹروے پولیس کے مطابق، ملتان سے جھنگڑا انٹرچینج تک کا 20 کلومیٹر کا متاثرہ حصہ تیرہ سے زائد مقامات پر شدید نقصان کا شکار ہے۔
پاکستان نے عالمی مالیاتی فنڈ کو بتایا ہے کہ حالیہ سیلاب کی وجہ سے انفراسٹرکچر اور زراعت کے شعبوں کو 371 ارب روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اس نقصان کے پیش نظر، حکومت نے جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف 0.3 فیصد کمی کے ساتھ 3.9 فیصد مقرر کر دیا ہے۔
پنجاب پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے صوبے کے بالائی علاقوں کے لیے ایک نیا انتباہ جاری کیا ہے۔ پی ڈی ایم اے نے 5 اکتوبر سے 7 اکتوبر کے درمیان شدید بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے نے کہا کہ دریاؤں کے بالائی کیچمنٹ علاقوں میں بارش متوقع ہے، جس سے پنجاب بھر میں دریاؤں اور ملحقہ ندی نالوں میں پانی کا بہاؤ بڑھ سکتا ہے۔ موسمیاتی پیش گوئی میں زیادہ تر اضلاع میں طوفانی بارشوں سے خبردار کیا گیا ہے، اور رہائشیوں کے ساتھ ساتھ حکام کو بھی ممکنہ سیلاب کے خطرات کے پیش نظر چوکس رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔