وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے جائزہ مشن کو حالیہ سیلاب سے ہونے والے 371 ارب روپے کے معاشی نقصانات سے آگاہ کیا ہے اور بتایا ہے کہ پاکستان کو مالی سال 2025-26 کے لیے 26 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ کی ضرورت ہے۔
حکام نے بتایا کہ حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں کی وجہ سے حکومت نے مجموعی قومی پیداوار کی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد سے کم کر کے 3.9 فیصد کر دیا ہے۔
مزید بتایا گیا کہ زراعت کے شعبے میں ترقی کا ہدف 4.5 فیصد سے کم کر کے 4 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اہم فصلوں جیسے کپاس، چاول، گنا اور مکئی کی پیداوار میں نمایاں کمی متوقع ہے، جس سے تقریباً 155 ارب روپے کا نقصان ہوگا۔
ملک میں صنعتی شعبے کی ترقی کا ہدف 4.3 فیصد سے کم ہو کر 4.2 فیصد اور خدمات کے شعبے کا ہدف 4 فیصد سے کم ہو کر 3.7 فیصد رہنے کا امکان ہے۔
آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ 26 ارب ڈالر کی بیرونی فنانسنگ میں سے 12 ارب ڈالر رول اوور کیے جائیں گے۔ حکام نے چین کی جانب سے رول اوور اور ری فنانسنگ کی ضروریات کو پورا کرنے کی یقین دہانی کا حوالہ بھی دیا۔
وزارت خزانہ کے مطابق حکومت چین کی مارکیٹ میں نومبر میں 250 سے 300 ملین ڈالر کا پینڈا بانڈ جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
خبر کے مطابق پاکستان مالی سال 2026 کی آخری سہ ماہی (اپریل-جون 2026) میں یوروبانڈ جاری کرنے پر غور کرے گا، جس کا انحصار امریکی فیڈرل ریزرو کی پالیسی ریٹ میں کمی اور بین الاقوامی ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان کی رسک پریمیم میں بہتری پر ہوگا۔ حکومت کو اپریل 2026 تک 1 ارب ڈالر کا یوروبانڈ بھی واپس کرنا ہے۔
حالیہ سیلاب سے ملک بھر میں جانی و مالی نقصان ہوا ہے۔ جانی نقصان میں 1,006 اموات اور 1,063 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ 12,569 گھروں کو نقصان پہنچا، جبکہ 2,133 کلومیٹر سڑکیں اور 248 پل متاثر ہوئے ہیں۔ فصلوں کا 3.26 ملین ایکڑ رقبہ تباہ ہوا ہے۔ وزیر خزانہ نے سیلاب ٹیکس نہ لگانے کے حکومت کے ارادے کو بھی دہرایا ہے۔