کرک آپریشن میں ایک درجن سے زائِد دہشت گرد ہلاک، کرفیو نافذ، عوامی نقل و حرکت پر مکمل پابندی

خیبر پختونخواہ کے ضلع کرک کے علاقے میں عسکریت پسندوں کے خلاف جاری ایک انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے تناظر میں، ڈپٹی کمشنر کرک نے امن و امان برقرار رکھنے کے لیے عوامی نقل و حرکت پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔

سرکاری حکام کے مطابق، کرک کے علاقے عباسہ خٹک میں جمعہ کے روز کیے گئے ایک آپریشن میں کم از کم 14 کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے منسلک عسکریت پسند ہلاک ہو گئے، جبکہ اس دوران تین سیکیورٹی اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

یہ پابندی ضلع کرک کی تحصیل تخت نصرتی کے گاؤں درشہ خیل (شنوہ گڈی خیل) میں دہشت گردوں کے خلاف ہدفی آپریشن کے پیش نظر لگائی گئی ہے تاکہ شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

ڈپٹی کمشنر کرک نے ضابطہ فوجداری 1898 کی دفعہ 144 کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے، مورخہ 26 ستمبر 2025 کی رات 10:00 بجے سے لے کر 27 ستمبر 2025 کی دوپہر 2:00 بجے تک کے لیے کرفیو نافذ کیا ہے۔

اس حکم نامے کے تحت، گاؤں درشہ خیل کی حدود میں تمام افراد کی گھروں سے باہر نقل و حرکت، پیدل چلنے، گاڑیوں کے استعمال، اور ہر قسم کی ٹریفک پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

عوام کو سختی سے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مقررہ وقت کے دوران اپنے گھروں کے اندر رہیں اور اس حکم کی پابندی کریں۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 188 کے تحت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں