او آئی سی کا مسئلہ کشمیر پر دوٹوک مؤقف، بھارت سے انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنانے کا مطالبہ

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رابطہ گروپ برائے جموں و کشمیر کا ایک اہم اجلاس 23 ستمبر 2025 کو نیویارک میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت او آئی سی کے سیکرٹری جنرل نے کی، جس میں رابطہ گروپ کے رکن ممالک، یعنی آذربائیجان، اسلامی جمہوریہ پاکستان، جمہوریہ ترکیہ، سعودی عرب اور جمہوریہ نائجر کے وزرائے خارجہ اور سینئر حکام نے شرکت کی ہے۔ اس موقع پر کشمیری عوام کے حقیقی نمائندوں نے بھی اجلاس میں اپنی آواز پہنچائی۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق اس اجلاس میں او آئی سی کی جنرل سیکرٹریٹ اور آزاد مستقل انسانی حقوق کمیشن (او آئی سی-آئی پی ایچ آر سی) کی رپورٹس پر غور کیا گیا، جبکہ وزیر اعظم کے خصوصی معاون سید طارق فاطمی نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال پر بریفنگ دی۔

بیان کے مطابق اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیہ میں کئی اہم نکات پر زور دیا گیا ہے۔

اعلامیہ میں کشمیری عوام کے حق خودارادیت کے لیے اپنی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا گیا، جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں واضح طور پر درج ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق وزراء نے جنوبی ایشیا میں حالیہ فوجی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا، بالخصوص پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر میں ہونے والے بلاجواز حملوں کی مذمت کی اور فریقین پر زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

جاری اعلامیہ میں زور دیا گیا کہ پہلگام حملے (22 اپریل 2025) کے بعد سے ہونے والی پیش رفت نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن اور استحکام کا دارومدار اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق مسئلہ جموں و کشمیر کے حتمی حل پر ہے۔

وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کی گئی بیان کے مطابق  بھارتی رہنماؤں کے آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان کے بارے میں غیر ضروری دعووں اور غیر ذمہ دارانہ بیانات کو علاقائی امن کے لیے خطرہ قرار دیا گیا۔

بیان میں مزید بتایا گیا کہ او آئی سی نے پہلگام حملے کے بعد بھارتی حکام کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کی گئی کارروائیوں پر گہری تشویش ظاہر کی، جن میں 2,800 افراد کی گرفتاری اور 3 درجن کے قریب مکانات کی مسماری شامل ہیں۔ اعلامیہ میں ممتاز کشمیری رہنما شبیر احمد شاہ کی مسلسل نظر بندی اور ان کی صحت کی بگڑتی صورتحال پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

اعلامیہ میں 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو مسترد کیا گیا، جن کا مقصد مقبوضہ کشمیر کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع حیثیت کو ختم کرنا اور اس کی آبادیاتی ساخت اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنا تھا۔

اعلامیہ میں اپریل 2025 میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی برائے جموں و کشمیر کے پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے دورے کا خیرمقدم کیا گیا۔

وزراء نے سیکرٹری جنرل اور او آئی سی رکن ممالک سے درخواست کی کہ وہ اقوام متحدہ سمیت مختلف بین الاقوامی فورمز پر کشمیری عوام کی حالت زار کو اجاگر کریں۔

دفتر خارجہ نے بتایا کہ او آئی سی نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنائے، تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے، پابندی شدہ کشمیری سیاسی جماعتوں پر سے پابندی ہٹائے، تمام ظالمانہ قوانین کو منسوخ کرے اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔

یہ مشترکہ اعلامیہ او آئی سی کے رکن ممالک کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے حل اور کشمیری عوام کی حمایت کے لیے ایک مضبوط اور واضح موقف کی عکاسی کرتا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں