خیبرپختونخوا کے سیلاب زدہ علاقوں سمیت کئی اضلاع میں آشوب چشم (پینک آئی )نے وبائی صورت اختیار کر لی ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق صوبے بھر میں آشوب چشم سے متاثرہ کیسز کی تعداد 22 ہزار 863 تک پہنچ گئی ہے۔ یہ اعدادوشمار اگست کے مہینے کے ہیں۔
پشاور کے سب سے بڑے ہسپتال لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں یومیہ 150 سے زائد آشوب چشم کے مریضوں کو لایا جارہا ہے۔ صورتحال کی سنگینی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایل آر ایچ کے شعبہ امراض چشم کی چیئرپرسن سمیت پانچ ڈاکٹرز بھی اس انفیکشن سے متاثر ہو چکے ہیں۔
دیگر بڑے ہسپتالوں کی صورتحال بھی کچھ مختلف نہیں ہے۔ محکمہ صحت کے مطابق، خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں روزانہ 60 سے 70 اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس میں یومیہ 80 کے لگ بھگ متاثرہ مریضوں کو لایا جا رہا ہے۔
محکمہ صحت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، سب سے زیادہ کیسز ضلع سوات میں رپورٹ ہوئے ہیں، جن کی تعداد 4204 ہے۔ دیگر سر فہرست اضلاع میں پشاور (2254)، بونیر (1743)، شانگلہ (1689)، دیر لوئر (1484)، مالاکنڈ (1235)، نوشہرہ (1194)، اور بٹگرام (1080) کیسز کے ساتھ شامل ہیں۔
محکمہ صحت نے شہریوں کو آگاہ کیا ہے کہ یہ مرض فلو کی طرح تیزی سے پھیلتا ہے۔ بیماری سے بچاؤ اور اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے متاثرہ افراد کو درج ذیل ہدایات پر سختی سے عمل کرنا چاہیے:
خود کو الگ تھلگ کریں: آشوب چشم ہونے پر متاثرہ افراد کو چاہیے کہ وہ خود کو تھوڑا الگ تھلگ کر لیں۔
بستر اور تکیے الگ رکھیں: متاثرہ افراد کو اپنے بستر اور تکیے بھی الگ رکھنے چاہییں۔
چشمے کا استعمال: دھوپ اور روشنی میں آنکھوں کو بچانے کے لیے چشمہ استعمال کریں۔
محکمہ صحت نے مزید بتایا ہے کہ یہ مرض عموماً ایک ہفتہ تک رہ سکتا ہے۔ شہریوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی پریشانی کی صورت میں فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔