ایک مہلک بم دھماکے کے باعث ایک روز کی معطلی کے بعد، چمن بارڈر کے راستے افغان پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل جمعہ کو دوبارہ شروع ہو گیا۔
حکام کے مطابق، یہ عمل جمعرات کو اس وقت روک دیا گیا تھا جب بارڈر ٹاؤن میں واقع ایک پرہجوم ٹیکسی اسٹینڈ کے قریب عارضی دکانوں کے پاس زوردار دھماکا ہوا تھا۔ اس افسوس ناک واقعہ میں چھ افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
دھماکے کے وقت بڑی تعداد میں افغان خاندان اپنے وطن واپس جانے کے لیے پاک-افغان سرحد پر موجود تھے۔ حفاظت کے پیش نظر، حکام نے فوری طور پر واپسی کا عمل روک کر خاندانوں کو علاقے سے نکال لیا تھا۔
سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جمعہ کو علاقے کو کلیئر کیے جانے کے بعد نقل و حرکت بحال ہوئی۔ حکام نے تصدیق کی کہ افغان پناہ گزینوں کو بارڈر کراسنگ پوائنٹ کے قریب آنے کی اجازت دینے سے پہلے پورا علاقہ اچھی طرح چیک کیا گیا تھا۔
اسسٹنٹ کمشنر چمن امتیاز بلوچ نے تصدیق کی کہ ٹیکسی اسٹینڈ پر واقع عارضی دکانوں کے قریب یہ دھماکا ہوا۔ ابتدائی پولیس تحقیقات کے مطابق، دھماکا خیز مواد دکانوں کے باہر نصب کیا گیا تھا۔
محکمہ داخلہ بلوچستان نے جانی نقصان کی تصدیق کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان نے سیکیورٹی خدشات اور سخت سرحدی انتظامات کی ضرورت کے پیش نظر گزشتہ سال غیر قانونی افغان باشندوں کی واپسی کی مہم شروع کی تھی۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اس مہم کے تحت ہزاروں افراد کو چمن اور طورخم کے راستے واپس بھیجا جا چکا ہے۔ تاہم، انسانی حقوق کی تنظیمیں اس پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کر چکی ہیں کہ واپس جانے والے افراد کو افغانستان میں غیر یقینی مستقبل اور معاشی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔