پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح اور دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ریاستِ پاکستان کسی بھی غیر ریاستی عناصر کو ہرگز قبول نہیں کرے گی اور ملک میں کسی بھی مسلح جتھے یا تنظیم کے لیے کوئی گنجائش نہیں ہے۔
جرمن جریدے کو دیے گئے ایک حالیہ خصوصی انٹرویو میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے افغان مہاجرین، دہشتگردی، بھارت کی پالیسیوں اور علاقائی صورتحال جیسے اہم معاملات پر تفصیلی بات کی ہے۔ انہوں نے ایک اہم نکتہ اٹھایا کہ جہاد کا اعلان صرف ریاست کا حق ہے، نہ کہ کسی گروہ یا فرد کا۔
افغان مہاجرین اور دہشتگردی
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اس بات کا ذکر کیا کہ پاکستان نے گزشتہ 4 دہائیوں میں لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کی، مگر اب ان کی باعزت واپسی کے لیے منظم اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق، پاکستان نے انسانی بنیادوں پر انخلا کی ڈیڈ لائن میں کئی بار توسیع کی لیکن مستند شواہد موجود ہیں کہ غیر قانونی افغان باشندے دہشتگردی اور سنگین جرائم میں ملوث پائے گئے ہیں۔
ترجمان پاک فوج نے واضح کیا کہ افغان مہاجرین کو پناہ دینے کی بنیادی وجوہات جن میں غیر ملکی مداخلت اور خانہ جنگی شامل تھیں، اب ختم ہو چکی ہیں۔
بھارت کی پالیسیاں اور ثبوت
بھارتی پالیسیوں کے حوالے سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بھارت میں ہونے والے پرتشدد واقعات دراصل اس کی انتہاپسندانہ سوچ کا شاخسانہ ہیں۔ ان کے بقول، بھارت کی یہ روش ہے کہ وہ اپنے اندرونی مسائل کو بیرونی اور بیرونی مسائل کو اندرونی بنا کر پیش کرتا ہے۔
انہوں نے ٹھوس شواہد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردانہ کارروائیوں میں بھارتی ریاستی ادارے، بشمول حاضر سروس فوجی افسران، ملوث ہیں۔ پاکستان ان ثبوتوں کو کئی بار عالمی برادری کے سامنے پیش کر چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی برادری کو فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔ ان کا مؤقف تھا کہ بھارت کے ریاستی ادارے، بشمول فوج، شدت پسند سیاسی نظریات کے زیر اثر ہیں۔
دہشتگردی کے خلاف قربانیاں اور علاقائی صورتحال
دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی گراں قدر قربانیوں کا ذکر کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے ایک فرنٹ لائن اسٹیٹ کے طور پر اس جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے یہ تشویش بھی ظاہر کی کہ امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں چھوڑے گئے ہتھیار اب دہشتگردوں کے استعمال میں آ رہے ہیں، جس پر امریکہ خود بھی تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔
انٹرویو میں انہوں نے مزید کہا کہ پاک بھارت کشیدگی اور معرکۂ حق کے دوران امریکی صدر ٹرمپ کا قائدانہ کردار اسٹریٹجک لیڈر کے طور پر سامنے آیا، اور پاکستان اپنے برادر ملک چین کے ساتھ تعمیری اور اسٹریٹجک تعلقات رکھتا ہے۔
آخر میں انہوں نے بتایا کہ امریکہ نے کالعدم مجید بریگیڈ کو عالمی دہشتگرد تنظیم قرار دیا ہے، اور بلوچستان میں مارے جانے والے کئی دہشتگردوں کے نام نام نہاد مسنگ پرسنز کی فہرستوں میں شامل تھے۔