طالبان کی وزارتِ توانائی و آب کے مشیر کو لڑکیوں کی تعلیم کی حمایت میں بیان دینے پر گرفتار

طالبان کی عبوری حکومت کی وزارتِ توانائی و آب کے ایک سینیئر مشیر کو زلزلہ زدہ صوبہ کنڑ میں خواتین نرسوں کی تعیناتی کا سرعام مطالبہ کرنے پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ذرائع نے بتایا ہے کہ انہیں ہفتے کے روز سیکیورٹی فورسز نے گرفتار کیا اور بعد میں طالبان کے انٹیلیجنس ادارے کو منتقل کر دیا گیا۔ ابھی تک طالبان حکام نے باضابطہ طور پر ان کی گرفتاری کی قانونی وجہ نہیں بتائی ہے۔

سوشل میڈیا پر ایک خط بھی گردش کر رہا ہے جس میں فاروق اعظم نے اپنے بیٹے کو گرفتاری سے مطلع کیا ہے۔ انہوں نے اس خط میں لکھا ہے کہ "میں حراست میں ہوں، میرا مسئلہ خواتین کی تعلیم، جدید علوم اور امر بالمعروف کے قانون کی کمزوریوں کی نشاندہی کرنا ہے”۔ ذرائع نے اس خط کی صداقت کی تصدیق کی ہے اور مزید کہا ہے کہ ان کے حالیہ بیانات نے قیادت کو ناخوش کیا تھا۔

اطلاعات کے مطابق فاروق اعظم نے لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کے خلاف بات کی تھی اور یہ بھی مطالبہ کیا تھا کہ زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں خواتین نرسیں بھیجی جائیں۔ یہی بیانات طالبان کی قیادت کے ردعمل کا سبب بنے ہیں۔ اس کے باوجود، ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ان کے کیس کی کس سطح پر عوامی یا باضابطہ طور پر تحقیقات کی جائیں گی۔

ڈاکٹر فاروق اعظم نے طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد کابل میں حکومتی عہدہ قبول کیا اور وزارت بجلی کے مشیر بنے۔ اس سے پہلے وہ مجاہدین کی حکومت میں تعلیم کے وزیر رہ چکے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق اعظم  ایک شاعر اور مصنف ہیں، اور انہوں نے اپنی تعلیم مصر، لبنان اور برطانیہ میں حاصل کی ہے۔ سابق صدر ڈاکٹر غنی کے دور میں فاروق اعظم  اجلاسوں کے دوران سخت لہجے میں حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کیا کرتے تھے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں