وزیرِاعظم محمد شہباز شریف پیر کے روز قطر کے دارالحکومت دوحہ میں منعقد ہونے والے ہنگامی عرب-اسلامی سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے ایک روزہ سرکاری دورے پر روانہ ہو گئے ہیں۔ یہ اجلاس اسرائیل کے دوحہ پر فضائی حملوں اور فلسطین میں بگڑتی ہوئی انسانی حقوق کی صورتحال کے تناظر میں بلایا گیا ہے۔
ریڈیو پاکستان کے مطابق وزیرِاعظم کے ہمراہ وفد میں وزیرِ دفاع خواجہ آصف، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ اور معاونِ خصوصی طارق فاطمی بھی شامل ہیں۔ نائب وزیرِاعظم و وزیرِ خارجہ محمد اسحاق ڈار پہلے ہی دوحہ میں موجود ہیں، جنہوں نے اجلاس کی تیاری کے لیے ہونے والے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کی ہے۔
سربراہی اجلاس اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے رکن ممالک کے سربراہانِ مملکت و حکومت اور سینئر حکام کی شرکت سے ہو رہا ہے۔ پاکستان اس اجلاس کو بہت اہمیت دیتا ہے اور اس نے قطر اور دیگر علاقائی ریاستوں کے خلاف اسرائیلی جارحیت کی شدید مذمت کی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کا یہ دورہ قطر کے ساتھ پاکستان کی مضبوط یکجہتی کا مظہر ہے اور یہ خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کے عزم کو بھی ظاہر کرتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کے علاوہ اس اجلاس میں ایرانی صدر مسعود پزشکیان اور عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السودانی بھی اس اجلاس میں شریک ہوں گے۔ ترک میڈیا کے مطابق ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان کی بھی شرکت متوقع ہے۔فلسطینی صدر محمود عباس بھی اجلاس سے قبل اتوار کو دوحہ پہنچ گئے ہیں۔
اس سربراہی اجلاس سے امید کی جا رہی ہے کہ ایک مضبوط مشترکہ اعلامیہ جاری کرے گا جس میں اسرائیل کے اقدامات کی مذمت کی جائے گی اور مسئلے کے حل کے لیے اجتماعی اقدامات پر زور دیا جائے گا۔ یہ اجلاس مسلم امہ میں اتحاد اور علاقائی امن کے قیام کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔