جنوبی وزیرستان میں فوجی قافلے پر حملہ: 12 فوجی جوان شہید، 4 شدید زخمی

خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان اپر کے علاقے وادی بدر میں فوجی قافلے پر گھات لگا کر کیے گئے حملے میں کم از کم 12 فوجی جوان شہید اور 4 شدید زخمی ہو گئے۔ بعد ازاں حکام نے اس حملے کی تصدیق کی ہے۔
خبر رساں ادارے دی خراسان ڈائری کی مانیٹرنگ ٹیم کے مطابق، اس حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کر لی ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ اس کے جنگجوؤں نے حملے کے دوران سیکیورٹی فورسز سے اسلحہ بھی قبضے میں لیا ہے۔

یاد رہے کہ دسمبر 2024 کے بعد جنوبی وزیرستان اپر میں سیکیورٹی فورسز پر یہ سب سے مہلک حملہ ہے، جب ٹی ٹی پی کے اسی طرح کے ایک حملے میں 16 فوجی شہید ہوئے تھے اور اس کے جواب میں پاکستان نے افغانستان کے اندر فضائی حملے کیے تھے۔
زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے قریبی ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ علاقے میں سکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔

دوسری طرف جنوبی وزیرستان اپر میں حکام نے 13 ستمبر ہفتے کے دن 2025 کو صبح 6 بجے سے شام 7 بجے تک کرفیو نافذ کے احکامات جاری کی گئی ہے۔ اس دوران تمام نقل و حرکت اور بازار بند رہیں گے-کرفیوسے  متاثرہ راستے:

  سپنکئی رغزائی – نظر خیل۔

  درگئی پل – مدی جان – شین ورسک – مولا خان سرائے – چگملائی۔

ضلع انتظامیہ کی جانب سے ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک سے جنوبی وزیرستان اپر جانے والے مسافروں سے سفر سے گریز کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ صرف ایمرجنسی میں پولیس یا سیکیورٹی فورسز کی اجازت سے سفر ممکن ہوگا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں