کراچی میں ایک مدرسے نے کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ نور ولی محسود سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے 1999 میں جاری کی گئی ان کی سندِ فراغت منسوخ کر دی ہے۔
25 جون کو جاری ہونے والے ایک نوٹس میں، کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال میں واقع جامعہ عربیہ احسن العلوم نے کہا ہے کہ حاجی گل شاہ خان کے بیٹے نور ولی ترابی نے مدرسے میں تعلیم حاصل کی تھی اور ‘دورہِ حدیث’ مکمل کرنے کے بعد 1999 میں انہیں سند جاری کی گئی تھی۔
تاہم، مدرسے نے کہا کہ وہ ایک تعلیمی ادارے کے طور پر پاکستان کے قوانین کی پابندی کرتا ہے اور کسی بھی غیر تعلیمی سرگرمیوں کو سختی سے ممنوع قرار دیتا ہے۔
مدرسے نے مزید کہا کہ نور ولی کی ریاست مخالف سرگرمیوں کے ثبوت کے پیشِ نظر، مدرسے نے ان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے اور ان کی سند منسوخ کر دی ہے۔
اسی تاریخ کو کراچی کے ایک اور مدرسے، جامعہ دارالعلوم یاسین القرآن نے کہا کہ نور ولی کا ادارے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور اگر کوئی سند جاری کی گئی تھی تو وہ منسوخ تصور ہوگی۔
اگست 2024 سے پاکستانی حکام کالعدم ٹی ٹی پی کو ‘فتنہ الخوارج’ کہہ کر مخاطب کرتی ہے۔ وزارتِ داخلہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ یہ گروہ اپنی غیر قانونی عسکری سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لیے اسلام کا نام استعمال کر رہا ہے۔