پاکستان میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ کے مطابق، بھارت کی ریسرچ اینڈ انالیسز ونگ (را) سے منسلک ایک نیٹ ورک کے کئی ارکان کو پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
کراچی میں ہفتے کے روز میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی آزاد خان نے بتایا کہ 18 مئی 2025 کو بدین میں عبدالرحمٰن نامی ایک بے گناہ شخص کو اسی نیٹ ورک نے قتل کر دیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقتول مقامی کمیونٹی کے لیے فلاحی کاموں میں مصروف تھا۔ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سے پتہ چلا کہ قتل میں تین افراد شامل تھے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارتی میڈیا نے فوری طور پر اس قتل کو ‘جشن’ کے طور پر پیش کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ بھارت کے ایک دشمن کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
آزاد خان نے بتایا کہ سی ٹی ڈی اور وفاقی خفیہ ایجنسیوں نے تحقیقات کا آغاز کیا اور 8 جولائی کو چار افراد کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار ہونے والوں میں عمیر اصغر، سجاد، عبید اور شکیل شامل تھے۔ تفتیش سے انکشاف ہوا کہ ان چاروں افراد کا تعلق ‘را’ سے تھا۔
آپریشن کا ماسٹر مائنڈ ‘را’ کا ایک ایجنٹ تھا جو خلیجی ممالک میں رہتا تھا اور اس کی شناخت سنجے سنجیو کمار عرف ‘فوجی’ کے نام سے ہوئی ہے۔
تحقیقات میں مزید انکشاف ہوا کہ سنجے نے شیخوپورہ کے رہائشی سلمان جو 12 مئی کو کراچی ایئرپورٹ کے ذریعے آیا اور حیدرآباد پہنچا، جہاں اس کی ملاقات ان چاروں افراد سے ہوئی، جس کو بھاری رقم ادا کر کے کرائے پر لیا تھا۔
ان افراد نے اس کے بعد بدین میں آپریشن کی منصوبہ بندی کی۔ عمیر اور سلمان ہوٹل میں ہی رہے جبکہ باقی تین نے حملہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق، آپریشن کے دوران سنجے مسلسل رابطے میں تھا۔ قتل کے بعد، سلمان کراچی ایئرپورٹ کے ذریعے خلیج کے لیے روانہ ہوا اور آخرکار نیپال فرار ہو گیا۔
آپریشن کی مالی معاونت کی تحقیقات کرتے ہوئے سی ٹی ڈی نے اگست میں ارسلان، طلحہ اور عمیر کو گرفتار کیا۔ واقعے میں استعمال ہونے والی 9 ایم ایم پستول اور موٹر سائیکل بھی برآمد کر لی گئی ہے۔
اے آئی جی نے یہ بھی بتایا کہ ‘را’ نے اس جرم میں ایک ‘علیحدگی پسند تنظیم’ کا استعمال کیا تھا۔ تاہم، اس پہلو پر مزید تحقیقات جاری ہیں۔
ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ بین الاقوامی قانون کے تحت اس قسم کے ماورائے عدالت قتل کو ‘ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی’ سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی ٹی ڈی نے سنجے سنجیو کمار کے بھارتی پاسپورٹ اور دیگر دستاویزات بھی حاصل کر لیے ہیں، جو اس کی شناخت کو ثابت کرتے ہیں۔