پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ان خبروں کو مسترد کر دیا ہے کہ آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے اپنے حالیہ دورہ برسلز کے دوران سیاسی مصالحت کو "مخلصانہ معافی” سے مشروط کیا تھا۔
یہ وضاحت سینئر صحافی سہیل وڑائچ کی جانب سے 16 اگست کو روزنامہ جنگ میں شائع ہونے والے کالم کے بعد سامنے آئی، جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ آرمی چیف نے بیلجیئم میں ایک غیر رسمی گفتگو کے دوران یہ ریمارکس دیے کہ مصالحت صرف معافی کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اگرچہ کالم میں یہ واضح نہیں کیا گیا تھا کہ اس سے کس سیاسی جماعت کی طرف اشارہ تھا لیکن بعد میں آنے والی میڈیا رپورٹس نے اس بیان کا تعلق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے جوڑا ہے۔
اس معاملے پر ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (ڈی جی آئی ایس پی آر) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے جمعرات کے روز صحافیوں کو بتایا کہ آرمی چیف نے "برسلز میں کوئی سیاسی بیان نہیں دیا، پی ٹی آئی کا کوئی ذکر نہیں کیا، اور نہ ہی کسی معافی کا ذکر کیا۔” انہوں نے مزید واضح کیا کہ آرمی چیف نے بیلجیئم کے دارالحکومت میں اپنے مختصر قیام کے دوران کوئی باقاعدہ انٹرویو نہیں دیا۔
9 مئی 2023 کے فسادات کے حوالے سے فوج کے موقف کو دہراتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل چوہدری نے کہا کہ ریاست اور فوجی تنصیبات پر حملوں میں ملوث افراد، ان کے منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کو قانون کے تحت جوابدہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے ریمارکس دیے کہ "9 مئی صرف فوج کا نہیں بلکہ قوم کا معاملہ ہے۔”
آئی ایس پی آر کے سربراہ نے 2014 کے نیشنل ایکشن پلان کو مکمل طور پر نافذ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور نشاندہی کی کہ اب تک صرف اس کے پہلے نکتے پر ہی عمل درآمد ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے "اپنے خون سے گورننس کے خلا کو پُر کر رہے ہیں۔”
وسیع تر سیکیورٹی چیلنجوں پر تبصرہ کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے عزائم کو کامیابی سے ناکام بنایا ہے جبکہ انہوں نے خبردار کیا کہ جرائم میں ملوث غیر قانونی افغان شہریوں کو ملک سے نکالنے کی کوششوں کو ملک کے اندر موجود سیاسی اور مجرم گروہوں کی طرف سے مزاحمت کا سامنا ہے۔