بلوچستان ہائی کورٹ نے صوبے میں موبائل انٹرنیٹ سروس کی بندش اور پبلک ٹرانسپورٹ کی معطلی کے خلاف دائر پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے اہم فیصلے صادر کیے ہیں۔ مقامی زرائع کے مطابق عدالت نے سیکیورٹی خدشات سے مبرا علاقوں میں فوری طور پر موبائل انٹرنیٹ بحال کرنے اور پبلک ٹرانسپورٹ کی معطلی کا نوٹیفکیشن فوری واپس لینے کا حکم جاری کیا ہے۔
چیف جسٹس روزی خان بریچ اور جسٹس سردار احمد حلیمی پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی ہے۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان، ایڈیشنل اٹارنی جنرل، اور محکمہ داخلہ کے افسران عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران، عدالت نے صوبے میں موبائل انٹرنیٹ کی بندش اور پبلک ٹرانسپورٹ کی معطلی پر حکومت بلوچستان سے جواب طلب کیا ہے۔ حکومتی حکام نے عدالت کو بتایا کہ چہلم کے جلوس کے موقع پر سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پبلک ٹرانسپورٹ سروسز عارضی طور پر معطل کی گئی ہیں۔ ایڈووکیٹ جنرل نے یہ بھی بتایا کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر 31 اگست 2025 تک صوبے بھر میں موبائل ڈیٹا بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس پر عدالت نے سوال کیا کہ کیا سیکیورٹی خطرات پورے بلوچستان میں ہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈیشنل چیف سیکرٹری نے عدالت کو جواب دیا کہ سیکیورٹی خدشات صرف کچھ مخصوص علاقوں میں ہیں۔
جس پر عدالت نے سخت احکامات جاری کرتے ہوئے کہا کہ جہاں سیکیورٹی خدشات موجود نہیں ہیں، وہاں موبائل فون نیٹ ورکس اور ڈیٹا سروسز فوری طور پر بحال کی جائیں۔ عدالت نے حکومت کو اپنے 31 اگست تک بندش کے فیصلے پر نظرثانی کرنے کا بھی حکم دیا۔
عدالت نے پبلک ٹرانسپورٹ کی معطلی کو بھی غیر مناسب قرار دیا اور حکومت بلوچستان کو حکم دیا کہ وہ پبلک ٹرانسپورٹ معطلی کا حکم فوراً واپس لے۔
کیس کی مزید سماعت 21 اگست 2025 تک ملتوی کردی گئی ہے۔ یہ فیصلہ بلوچستان کے عوام کے لیے ایک بڑی راحت ہے جو موبائل انٹرنیٹ کی بندش اور پبلک ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے شدید مشکلات کا شکار تھے۔
یاد رہے کہ اگست کے پہلے ہفتہ میں محکمہ داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے مراسلے میں سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر بلوچستان کے تمام اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ سروسز بند کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مراسلے میں سفارش کی گئی ہے کہ انٹرنیٹ سروسز کو 31 اگست 2025 تک معطل رکھا جائے اور تمام اضلاع میں سیکیورٹی اقدامات کے تحت تھری جی اور فورجی سروسز بند کی جائیں۔