افغان طالبان کے اقتدار کو چار سال مکمل ہو گئے، ملک بھر میں تقریبات کا انعقاد

| شائع شدہ |15:44

افغان طالبان نے جمعہ کو اقتدار سنبھالنے کی چوتھی سالگرہ منائی ہے۔ افغان طالبان حکومت کو روس کی طرف سے ان کی حکومت کو باضابطہ تسلیم کرنے سے تقویت ملی ہے۔ اس اہم پیش رفت سے مزید بین الاقوامی پذیرائی کی امیدیں بڑھ گئی ہیں۔
سالگرہ کے مناسبت سے ملک بھر میں کابل سمیت بڑے شہروں میں پریڈز شامل تھیں، جہاں ہیلی کاپٹروں سے پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور طالبان کے پرچم لہرا ئے گئے۔ گزشتہ سال بگرام ایئربیس پر ہونے والی بڑے پیمانے پر فوجی پریڈ اس سال نمایاں طور پر غیر حاضر تھی۔
اس علامتی فتح کے باوجود، طالبان حکومت بین الاقوامی سطح پر اب بھی بڑی حد تک الگ تھلگ ہے کیونکہ وہ اسلامی قوانین کی سخت تشریح کرتی ہے، خاص طور پر خواتین کے حقوق کے معاملے میں تنقید کا سامنا ہے ۔ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے جولائی میں خواتین پر مظالم سے متعلق انسانیت کے خلاف جرائم کے الزام میں طالبان کے دو سینئر رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔ خواتین کو تعلیم، روزگار اور نقل و حرکت کی آزادی پر نمایاں پابندیوں کا سامنا ہے۔
تاہم، روس کی طرف سے تسلیم کیا جانا، اور چین، وسطی ایشیائی ریاستوں اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ قریبی، اگرچہ غیر سرکاری، تعلقات بین الاقوامی مذمت کے برعکس ہیں۔ طالبان نے ناروے، برطانیہ اور امریکہ کے حکام کے ساتھ حالیہ بات چیت کی بھی اطلاع دی ہے۔
طالبان حکومت کو اندرونی چیلنجز کا بھی سامنا ہے، جن میں معاشی عدم استحکام، بین الاقوامی امداد میں کمی اور پڑوسی ممالک سے نکالے گئے لاکھوں افغان مہاجرین کی آمد شامل ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی ایک رپورٹ میں عالمی برادری پر زور دیا گیا ہے کہ وہ طالبان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے سے گریز کرے اور ان کے آمرانہ اقتدار کو مسترد کرے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں