خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے خلاف کارروائی: حکومت اور سیکیورٹی فورسز کا سخت مؤقف

| شائع شدہ |18:10

خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی کے خلاف وزیراعلیٰ اور سیکیورٹی حکام نے ایک اہم اجلاس میں حکمت عملی پر غور کیا اور خوارج سے نمٹنے کے لیے تین اہم آپشنز پیش کیے ہیں۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق، دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حکومتی سطح پر ایک سخت اور غیر لچکدار مؤقف اپنایا گیا ہے۔

اجلاس میں پیش کیے گئے تین اہم آپشنز درج ذیل ہیں:

اول: ان دہشت گردوں، جن میں زیادہ تر افغانی شامل ہیں، کو مقامی قبائل خود اپنے علاقوں سے نکالیں۔
دوئم: اگر قبائل یہ کام نہیں کر سکتے تو وہ ایک یا دو دن کے لیے علاقے خالی کر دیں تاکہ سیکیورٹی فورسز ان دہشت گردوں کو ختم کر سکیں۔
سوئم: اگر یہ دونوں آپشنز ممکن نہ ہوں تو سیکیورٹی فورسز کارروائی کے دوران (عام شہریوں کا نقصان) سے بچنے کی ہر ممکن کوشش کریں گی۔ یہ واضح کیا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی ہر صورت جاری رہے گی۔

سیکیورٹی ذرائع نے مزید بتایا کہ حکومت دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے ساتھ کسی بھی قسم کی بات چیت نہیں کرے گی۔ بات چیت صرف اس صورت میں ہو سکتی ہے جب یہ دہشت گرد ریاست کے سامنے مکمل طور پر ہتھیار ڈال دیں۔
یہ بھی کہا گیا کہ جاری شدہ قبائلی جرگہ ایک منطقی قدم ہے جس کا مقصد کارروائی سے پہلے عام شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔ تاہم، اس بات پر زور دیا گیا کہ دین، ریاست اور خیبر پختونخوا کے بہادر عوام کی اقدار دہشت گردوں کے ساتھ کسی بھی قسم کے سمجھوتے کی اجازت نہیں دیتیں۔
آخر میں یہ واضح کیا گیا کہ مسلح کارروائی کا اختیار صرف اور صرف ریاست کے پاس ہے اور کسی بھی دوسرے گروہ کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں