خیبر میں قبائل اور تحریک طالبان کے درمیان مذاکرات کامیاب

| شائع شدہ |15:13

کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور ضلع خیبر کے قبیلہ برقمبرخیل کے درمیان جاری مذاکرات کامیابی سے مکمل ہو گئے ہیں۔ یہ مذاکرات دو مراحل میں ہوئے، جن کا مقصد علاقے میں امن و امان کی بحالی تھا۔
مذاکرات کا دوسرا اور آخری مرحلہ وادی تیراہ کے علاقے برباغ میں منعقد ہوا۔ اس اہم جرگے کی سربراہی قومی مشر حاجی ظاہر شاہ آفریدی نے کی، جس میں نہ صرف قبیلے کے عمائدین اور طالبان کے نمائندے شریک تھے بلکہ علما، طلباء اور عام عوام کی ایک بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
یہ مذاکرات 28 جولائی کو شروع ہوئے تھے جب قبیلے نے تحریک طالبان پاکستان کے سامنے پانچ اہم مطالبات پیش کیے تھے۔ ان مطالبات پر غور کے بعد طالبان نے افغانستان میں اپنی قیادت سے مشاورت کی اور انہیں تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
تسلیم شدہ مطالبات کی تفصیلات میں
طے پانے والے معاہدے کے تحت تحریک طالبان نے قبیلہ برقمبرخیل کے مطالبات منظور کر لیے ہیں جن میں
رہائشی علاقوں پر فائرنگ کی ممانعت کی گئ ہیں جہاں فورسز پر رہائشی علاقوں، حجروں یا عوامی مقامات سے فائرنگ نہیں کی جائے گی۔ اس کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔
دوسرا مطالبہ جس میں زبردستی چندہ، زکوٰۃ یا بھتہ وصولی پر پابندی ہو گی۔ اس کے تحت کوئی بھی شخص زبردستی زکوٰۃ، عشر، چندہ یا بھتہ وصول نہیں کر سکے گا۔ اس کی خلاف ورزی کرنے والے کو سخت ایکشن کا سامنا کرنا پڑے گا۔ تیسرا مطالبہ
عوامی معاملات میں عدم مداخلت ہے جہاں طالبان اب ذاتی، خاندانی یا علاقائی جھگڑوں میں کسی قسم کی مداخلت نہیں کریں گے۔

معاہدے میں یہ بھی شامل ہے کہ قبیلے کو بدنام کرنے والے افراد کے خلاف قومی شوریٰ کے تعاون سے سخت کارروائی کی جائے گی۔
اس معاہدے کے تحت تمام متاثرہ افراد کی ایک فہرست قومی شوریٰ فراہم کرے گی اور اگر کوئی بے گناہ ثابت ہوا تو اس کے ساتھ شریعت کے مطابق انصاف کیا جائے گا۔
حاجی ظاہر شاہ آفریدی نے اس معاہدے کو قوم کی ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔ انہوں نے اس کامیابی پر اللہ کا شکر ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ اقدام علاقے میں پائیدار امن کی بنیاد بنے گا۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں