دفتر خارجہ نے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ان دعووں کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جن میں کہا گیا تھا کہ پاکستانی شہری روس-یوکرین تنازعے میں روس کے لیے کرائے کے فوجیوں کے طور پر لڑ رہے ہیں۔
وزارت خارجہ نے بیان میں ان الزامات کو "بے بنیاد اور من گھڑت” قرار دیا اور اس بات پر زور دیا کہ یوکرینی حکام نے پاکستان سے باضابطہ طور پر رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی ان دعووں کو ثابت کرنے کے لیے کوئی قابلِ تصدیق ثبوت پیش کیا گیا ہے۔
صدر زیلنسکی نے 4 اگست کو ایک بیان میں الزام لگایا تھا کہ یوکرینی افواج کو شمال مشرقی خارکیف ریجن میں کئی ممالک کے کرائے کے فوجیوں کا سامنا ہے جن میں پاکستان، چین اور افریقہ کے کچھ حصے شامل ہیں۔ ان کا یہ بیان محاذ پر دورے کے بعد سامنے آیا تھا۔
پاکستانی حکومت کی طرف سے باضابطہ تردید یوکرین کے تنازعے پر اس کے پہلے سے طے شدہ غیر جانبدارانہ مؤقف کو واضح کرتی ہے۔ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے مطابق مسلسل بات چیت اور سفارت کاری کے ذریعے پرامن حل کی وکالت کرتا رہا ہے۔ دفتر خارجہ کی پریس ریلیز میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان ان بے بنیاد الزامات کے حوالے سے وضاحت طلب کرنے کے لیے یوکرینی حکام کے ساتھ یہ معاملہ اٹھانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اس باضابطہ تردید سے قبل بھی یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کے الزامات کی تردید کی جا چکی ہے۔ ان پہلے کے دعووں، جن میں بی بی سی کی ایک تحقیق بھی شامل تھی جس میں ایک بڑے اسلحے کے معاہدے کا عندیہ دیا گیا تھا، کو بھی پاکستانی حکام اور پاکستان میں روسی سفیر نے مسترد کر دیا تھا۔