وزیراعظم شہباز شریف نے گلگت بلتستان سیاحتی مقامات کے لیے ایک جدید ویدر الرٹ سسٹم قائم کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ سسٹم مستقبل میں ہنگامی صورتحال کو روکنے کے لیے موسمی پیش گوئیوں پر مبنی ہوگا۔
وزیراعظم شہاز شریف نے پیر کے روز گلگت بلتستان کا دورہ کیا ۔ وزیراعظم نے حالیہ سیلاب اور جاری بحالی کی کوششوں کے حوالے سے ایک اجلاس کی صدارت کی ہے۔ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کے پیش نظر، ابتدائی انتباہی نظام، امدادی کارروائیوں کے لیے بہتر تیاری اور کمزور علاقوں میں آب و ہوا سے مطابقت رکھنے والے انفراسٹرکچر کی تعمیر کی ضرورت پر زور دیا۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کو ہدایت کی گئی کہ وہ آئندہ چند ماہ میں گلگت بلتستان کے لیے مشترکہ طور پر ایک پیشن گوئی اور نگرانی کا مرکز قائم کریں۔ ہنگامی حالات کے لیے ایک جامع ریسکیو اور امدادی نظام بھی تیار کیا جانا ہے۔ این ڈی ایم اے کو ریسکیو اور امدادی کوششوں کو بہتر بنانے کے لیے صوبائی حکومتوں اور متعلقہ اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے۔
وزیر اعظم نے حالیہ مون سون سیزن سے متاثرہ افراد کے لیے تمام بحالی کے اقدامات کو مکمل کرنے کی فوری ضرورت پر زور دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سڑکوں اور انفراسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان کا سروے کیا جانا ہے اور متاثرہ علاقوں میں مواصلاتی رابطوں کی بحالی کو ترجیح دی جانی چاہیے۔ وزیراعظم نے حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی جانی نقصان پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے عالمی اخراج میں پاکستان کا کم سے کم حصہ ہونے کے باوجود موسمیاتی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والی آفات کے حوالے سے اس کے غیر متناسب خطرے کو اجاگر کیا ہے۔
اجلاس میں مون سون سے ہونے والے نقصانات، متوقع موسمی حالات اور پہلے سے اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ دی گئی۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی نے گلیشیئل لیک آؤٹ برسٹ فلڈز (جی ایل او ایف) کے لیے ابتدائی انتباہی نظام کی تنصیب میں پیش رفت سے آگاہ کیا۔ وزیر اعظم نے این ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ وہ اس تنصیب کو دو ماہ کے اندر مکمل کرنے کے لیے وزارت کے ساتھ مکمل تعاون کرے اور نظام کی تعیناتی کی تھرڈ پارٹی سے توثیق لازمی قرار دی ہے۔ انہوں نے وزیر آبی وسائل کو پانی کے بہتر انتظام کے لیے مشاورت اور منصوبہ بندی کی نگرانی کے لیے گلگت بلتستان میں رہنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ جولائی 2025 میں بادل پھٹنے کے بعد 600 سے زائد افراد کو بچانے کی کارروائی میں پاک فوج، این ڈی ایم اے، ضلعی انتظامیہ، پولیس، جی بی ڈی ایم اے، ریسکیو 1122 اور ہیلتھ ورکرز شامل تھے۔ تمام تباہ شدہ انفراسٹرکچر کو موسمیاتی لچک کو مدنظر رکھتے ہوئے دوبارہ تعمیر کیا جانا ہے۔