پاکستان نے دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تین جہتی حکمت عملی کا اعلان کیا ہے۔ یہ حکمت عملی فوجی کارروائیوں، مضبوط قانون سازی اور ایک جامع قومی بیانیے پر مشتمل ہے۔
‘ریاست کو مضبوط بناؤ’ کمیٹی کے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں منظور کی گئی اس حکمت عملی کی صدارت وزیر اعظم شہباز شریف نے کی جس میں آرمی چیف، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی شریک تھے۔ اس حکمت عملی کا مقصد 2014 کے پشاور اسکول حملے کے بعد نافذ کیے گئے نیشنل ایکشن پلان کو مزید وسعت دینا ہے۔
خبر رساں ادارے روزنامہ ‘ڈان’ کی ایک رپورٹ کے مطابق، اس منصوبے میں دہشت گرد گروہوں، بشمول تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، جنہیں سرکاری طور پر ‘فتنہ الخوارج’ کہا جاتا ہے، کے خلاف ٹارگٹڈ فوجی کارروائیاں شامل ہیں۔
اس کے علاوہ، اس میں موجودہ قوانین کو مضبوط بنانا اور انتہا پسندانہ نظریات کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک قومی بیانیے کو فروغ دینا بھی شامل ہے۔ حکومت اس کوشش میں معاشرے کے تمام طبقات کو شامل کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
وزیر اعظم شریف نے زمینی کارروائیوں، قانونی اصلاحات اور عوامی ابلاغ کو ملا کر انتہا پسندی کی حوصلہ شکنی کرنے والی کثیر الجہتی حکمت عملی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس منصوبے کی سفارشات پر عمل درآمد کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مؤثر ہم آہنگی کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا ہے۔
وزیر اعظم نے دہشت گردی اور اسمگلنگ کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی اہلکاروں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں کو بھی سراہا ہے۔
اجلاس میں افغان مہاجرین کی وطن واپسی پر بھی بات کی گئی اور اس عمل کو تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ شرکاء نے بین الاقوامی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ایک محفوظ اور مستحکم ماحول پیدا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے ۔