تربت لیویز فورس کا پولیس میں انضمام مسترد، افسران اور جوانوں کا دو ٹوک مؤقف

بلوچستان کے ضلع تربت میں لیویز فورس کے افسران اور جوانوں نے لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کے حکومتی فیصلے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ ان کا دو ٹوک مؤقف ہے کہ لیویز فورس کا پولیس میں انضمام نہ صرف بلوچستان کے امن اور قبائلی ڈھانچے کے خلاف ہے بلکہ آئین و قانون کے بھی منافی ہے۔
سرکٹ ہاؤس تربت میں منعقدہ ایک اجلاس کے دوران ڈسٹرکٹ کیچ لیویز نے واضح کیا کہ لیویز فورس کا وجود 2010 کے قانون کے تحت ہے اور اس کے B-2 کیڈر کی تبدیلی غیر قانونی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت کا حکم امتناع موجود ہے، اس لیے انضمام کی کسی بھی کوشش کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ 15 جولائی کے اجلاس میں لیے گئے فیصلوں کو بھی عدالتی احکامات کے برخلاف قرار دیا گیا ہے۔
لیویز فورس کے مؤقف کے مطابق بلوچستان کے 90 فیصد اضلاع میں لیویز سیکیورٹی کے فرائض انجام دے رہی ہے۔ افسران نے شہداء کی قربانیوں کو نظرانداز کر کے لیویز کا کردار ختم کرنے کو ظلم قرار دیا اور کہا کہ یہ شہداء کی توہین ہے۔ اس ضمن میں 16 جولائی کے واقعے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔
لیویز فورس نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ عدالتی فیصلے تک کوئی اقدام نہ کیا جائے اور وہ قانون اور آئین کے مطابق فیصلہ چاہتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں