گلگت بلتستان میں شدید بارشوں اور سیلاب سے 5 ہلاکتیں، مواصلاتی نظام درہم برہم

گلگت بلتستان کے علاقے بابوسر میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث کم از کم پانچ افراد جاں بحق اور متعدد لاپتہ ہو گئے ہیں، جس کے بعد بڑے پیمانے پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

 پیر کے روز تقریباً 3:30 بجے بادل پھٹنے سے جل اور دیونگ کے درمیان بابوسر روڈ پر 7-8 کلومیٹر کے علاقے میں شدید نقصان ہوا ہے۔

ڈپٹی کمشنر دیامر عطا الرحمان نے بتایا کہ چار سیاح اور ایک مقامی رہائشی جاں بحق ہوئے ہیں۔ دو لاشوں کی شناخت ہو گئی ہے، تاہم ایک تین سالہ بچہ اب بھی لاپتہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک صرف 40 فیصد نقصان کا تخمینہ لگایا جا سکا ہے۔

سیلاب 30 سے ​​زائد گاڑیوں کو بہا کر لے گیا جن میں مسافر کوچز بھی شامل ہیں اور خیال ہے کہ 10 سے 15 گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔ لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بابوسر روڈ مکمل طور پر بند ہو گیا جس سے 7-8 کلومیٹر سڑک اور چار پل تباہ ہو گئے۔ دو مساجد اور 50 سے زائد مکانات بھی تباہ ہوئے ہیں ۔ سیلاب سے بجلی کا بنیادی ڈھانچہ اور فائبر آپٹک لائنیں بھی متاثر ہوئیں، جس سے مواصلاتی نظام درہم برہم ہو گیا۔ تھاک اور بابوسر میں کئی سیاحوں کا اپنے خاندانوں سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔

نیشنل ہائی وے اتھارٹی  نے راستے کھولنے کا کام شروع کر دیا ہے اور چلاس بازار، زیرو پوائنٹ اور گورنر فارم سمیت کئی مقامات پر ٹریفک بحال کر دی گئی ہے۔ قراقرم ہائی وے پاسو اور جل کھاد کے قریب یک طرفہ ٹریفک کے لیے کھول دی گئی ہے جبکہ ٹاٹا پانی کے قریب کام جاری ہے۔

گلگت بلتستان کی حکومت کے ترجمان فیض اللہ فارق نے بتایا کہ 200 سے زائد پھنسے ہوئے سیاحوں کو بچا کر چلاس پہنچا دیا گیا ہے اور مقامی رہائشی امدادی سرگرمیوں میں مدد کر رہے ہیں۔ چلاس کے ہوٹل متاثرہ مسافروں کو مفت رہائش فراہم کر رہے ہیں۔ امدادی کارروائیاں جو رات کی تاریکی کی وجہ سے متاثر ہوئی تھیں، منگل کی صبح سویرے دوبارہ شروع ہو گئیں۔ پاکستان آرمی بھی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پھنسے ہوئے افراد کو نکالنے اور خوراک و طبی امداد فراہم کرنے میں شامل ہے۔ جاری امدادی کوششوں کے باوجود صورتحال اب بھی تشویشناک ہے اور مزید بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ دریں اثناء لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں