ممبئی ٹرین بم دھماکوں کے 12 ملزمان کو بری کر دیا گیا

بمبئی ہائی کورٹ نے 2006 کے ممبئی ٹرین بم دھماکوں میں سزا یافتہ 12 افراد کو بری کر دیا ہے۔ اس حولناک حملہ میں 187 افراد ہلاک اور 800 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

عدالت نے 2015 کی سزاؤں کو کالعدم قرار دے دیا جن میں پانچ سزائے موت اور سات عمر قید کی سزائیں شامل تھیں۔ اس فیصلہ میں استغاثہ ملزمان کے جرم کو مناسب طریقے سے ثابت کرنے میں ناکام رہا۔

11 جولائی 2006 کے حملوں میں رش کے اوقات کے دوران مسافر ٹرینوں میں سات دھماکے ہوئے تھے۔ مالیاتی مراکز سے گھروں کو لوٹنے والے مسافروں کو نشانہ بناتے ہوئے پریشر ککر بم سے فرسٹ کلاس کوچز کو نشانہ بنایا تھا۔ ہندوستانی حکام نے اس کا الزام اسلامی عسکریت پسندوں پر عائد کیا تھا جن کے مبینہ طور پر پاکستان سے روابط تھے، پاکستان نے اس دعوے کی تردید کی تھی۔

بمبئی ہائی کورٹ نے 667 صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں استغاثہ کے گواہوں کی ساکھ اور شواہد کی ہینڈلنگ کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا جس میں یہ نوٹ کیا کہ اسے مستقل طور پر سیل بند حالت میں نہیں رکھا گیا تھا۔ عدالت نے اقبالی بیانات کی قانونی حیثیت پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ فیصلے میں کہا گیا کہ استغاثہ الزامات کو ثابت کرنے میں ’مکمل طور پر ناکام‘ رہا ہے۔

بم دھماکوں کے فوراً بعد گرفتار کیے گئے ملزمان اپنی سزا کے بعد سے قید تھے۔ فیصل شیخ، آصف خان، کمال انصاری، احتشام صدیقی اور نوید خان کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ جبکہ محمد ساجد انصاری، محمد علی، ڈاکٹر تنویر انصاری، ماجد شفیع، مزمل شیخ، سہیل شیخ اور ضمیر شیخ کو عمر قید کی سزا ملی تھی۔

کمال انصاری  جنہیں سزائے موت سنائی گئی تھی جو 2021 میں کووِڈ-19 سے انتقال کر گئے تھے۔ 2015 کی سزائیں قتل، سازش اور ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے کے الزامات کے تحت دی گئی تھیں۔ استغاثہ نے سزاؤں کے خلاف اپیل کی تھی جبکہ دفاع نے بریت کی درخواست کی تھی۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں