پاکستان میں مون سون کی شدید بارشوں کا سلسلہ جاری ہے،جس کے نتیجے میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مزید 13 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ 26 جون سے اب تک مجموعی ہلاکتوں کی تعداد 216 ہو گئی ہے۔
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی رپورٹ کے مطابق، طوفانی بارشوں کے باعث وسیع پیمانے پر سیلاب اور عمارتوں کے گرنے کے واقعات پیش آئے ہیں جن میں زیادہ تر اموات ناقص تعمیر شدہ گھروں کے گرنے سے ہوئی ہیں۔
تازہ ترین 13 ہلاکتوں میں سے 12 پنجاب میں اور ایک خیبر پختونخوا میں ہوئی ہے۔ مرنے والوں میں چار بچے اور تین خواتین بھی شامل ہیں۔ مجموعی ہلاکتوں میں 101 بچے شامل ہیں۔ 580 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں 227 مرد، 163 خواتین اور 192 بچے شامل ہیں۔
این ڈی ایم اے نے ہلاکتوں کی وجوہات میں گھروں کا گرنا، اچانک سیلاب، آسمانی بجلی گرنا، ڈوبنا اور لینڈ سلائیڈنگ شامل ہیں۔ تقریباً 800 گھر تباہ ہو چکے ہیں اور تقریباً 200 مویشی ہلاک ہوئے ہیں۔ امدادی اور ریلیف کی کوششیں جاری ہیں لیکن مزید بارشوں کی پیش گوئی کے پیش نظر حکام شہریوں، خاص طور پر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کر رہے ہیں۔
این ڈی ایم اے کے مطابق، ہلاکتوں کی تعداد پنجاب میں 135، خیبر پختونخوا میں 42، سندھ میں 21، بلوچستان میں 16 اوراسلام آباد اور آزاد کشمیر میں ایک ایک ہے۔ مون سون کا موسم، جو زراعت کے لیے انتہائی اہم ہے، شہری آبادی میں تیزی سے اضافے، ناکافی نکاسی آب اور موسمیاتی تبدیلیوں سے منسلک بڑھتے ہوئے انتہائی موسمی واقعات کی وجہ سے مزید شدید ہو گیا ہے۔