پاک-افغان غلام خان بارڈر دوبارہ کھل گیا، تجارتی سرگرمیاں بحال

قبائیلی ضلع شمالی وزیرستان میں واقع پاک-افغان سرحدی چوکی غلام خان بارڈر کو 16 جولائی سے تجارتی سرگرمیوں کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق یہ فیصلہ مقامی لوگوں کو درپیش مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے لیا گیا ہے۔ 

سیون ڈویژن کے میجر جنرل عادل افتخار وڑائچ نے اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر بارڈر کو عارضی طور پر 29 جون کو بند کیا گیا تھا لیکن مقامی قبائلی رہنماؤں اور انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کے بعد اسے دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا گیا۔ ان مذاکرات میں ڈپٹی کمشنر شمالی وزیرستان محمد یوسف کریم اور تحصیلدار میرانشاہ غنی وزیر نے اہم کردار ادا کیا ہے۔ 

میجر جنرل عادل افتخار نے کہا کہ بعض اوقات سیکیورٹی کے لیے سخت اقدامات کرنا پڑتے ہیں، لیکن عوام کے مسائل کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بارڈر کے کھلنے سے نوجوانوں کو روزگار کے نئے مواقع ملیں گے اور علاقے کی معیشت کو فائدہ ہوگا۔

افغان عبوری حکومت کے بارڈر پولیس کے ترجمان عبیداللہ فاروقی نے تصدیق کی ہے کہ خوست صوبے میں غلام خان کراسنگ کو 15 دن کی مدت کے لیے دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔

 پاکستان افغانستان جوائنٹ چیمبر کے ممبر خان جان اولکوزئی نے بتایا ہے کہ گزشتہ چھ مہینوں میں ہماری برآمدات اور درآمدات تقریباً ایک ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔

اس کے علاوہ انتظامیہ کا حالات کو معمول پر لانے کے لیے انٹرنیٹ سروسز بحال کرنے پر غور کیا جاری ہے۔ ضلعی انتظامیہ، پاک فوج اور قبائلی رہنما مل کر دیگر مسائل کے حل کے لیے بھی مشترکہ حکمت عملی بنائیں گے۔ 

مقامی لوگوں نے بارڈر کے کھلنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ اس سے علاقے میں تجارتی سرگرمیاں دوبارہ رواں ہوں گی۔

غلام خان ٹرمینل دونوں ممالک کے درمیان آٹھ سرحدی گزرگاہوں میں سے ایک ہے۔ پاکستان نے افغانستان میں طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے لیکن کابل میں اپنا سفیر برقرار رکھا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں