ایف سی کو پولیسنگ کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا، حکومت کی وضاحت

فیڈرل کانسٹیبلری (ایف سی) جو پہلے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے نام سے جانی جاتی ہے، کی حالیہ تنظیم نو کے حوالے سے وفاقی حکومت نے وضاحت جاری کی ہے۔ حکومت نے زور دے کر کہا ہے کہ تنظیم نو کے باوجود ایف سی ایک وفاقی پولیس فورس نہیں ہے۔ فرنٹیئر کانسٹیبلری (تنظیم نو) آرڈیننس 2025 کے ذریعے کی گئی یہ تبدیلی صرف فورس کے کمانڈ ڈھانچے اور آپریشنل استعداد کو بہتر بنانے پر مرکوز ہے۔
پیر کو ایک پریس کانفرنس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ ایف سی اپنی شناخت برقرار رکھے گی اور وفاقی حکومت کے ماتحت کام کرتی رہے گی جو دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرح فرائض سرانجام دے گی۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ بھرتی ملک بھر سے کی جائے گی اور یہ تنظیم نو رینجرز اور پولیس کے تنظیمی ماڈلز کی عکاسی کرتی ہے۔

چوہدری نے کہا کہ "یہ آرڈیننس بڑی احتیاط سے ترتیب دیا ہے جس کا نام تبدیل کر دیا گیا ہے اور اسے از سر نو تشکیل دینے کا پروگرام تیار کیا گیا ہے۔ یہ فورس اندرونی اور قومی سلامتی کے لیے بھی ہے اور اس کا بجٹ کسی صوبے پر بوجھ نہیں بنے گا۔ اس فورس کا پورا بجٹ وفاقی حکومت فراہم کرے گی۔”
پارلیمنٹ کے وقفے کے باعث صدارتی حکم کے ذریعے منظور کیا گیا یہ آرڈیننس پارلیمنٹ کے کاروائی دوبارہ شروع ہونے پر بحث اور غور کے لیے پیش کیا جائے گا۔ جو صوبہ ایف سی کی خدمات استعمال کرے گا وہ اس صوبے میں اس کے اختیارات کا تعین کرے گا۔
ایف سی کے کمانڈنٹ ریاض نذیر گارا نے تنظیم نو کی تفصیلات بتاتے ہوئے 41 ونگز پر مشتمل تنظیم کا انکشاف کیا ہے۔ 36 ونگز سیکیورٹی ڈویژن پر مشتمل ہوں گے جس میں موجودہ ایف سی اہلکار شامل ہوں گے۔ باقی چھ ونگز فیڈرل ریزرو ڈویژن تشکیل دیں گے جن میں سے پانچ فسادات سے نمٹنے اور ایک اہم تنصیبات کے خصوصی تحفظ کے لیے وقف ہوں گے۔ تنظیم نو کا مقصد کمانڈ ڈھانچے کو بہتر بنانا، آپریشنل ضروریات کو پورا کرنا، حوصلہ بڑھانا اور ایف سی کے اندر اندرونی تقسیم پیدا کرنا ہے۔

یہ آرڈیننس ایف سی کو مختلف قوانین کے تحت اختیارات دیتا ہے، جن میں ضابطہ فوجداری 1898، انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 اور پولیس آرڈر 2002 شامل ہیں۔ وفاقی حکومت ضرورت کے مطابق ایف سی کے اراکین کو اضافی اختیارات بھی دے سکتی ہے۔ ایف سی کو اب بہتر کمانڈ اور کنٹرول کے لیے وفاقی حکومت کی منظوری سے علاقائی ہیڈکوارٹرز قائم کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ فیڈرل ریزرو ڈویژن ایک کثیر النسلی فورس ہوگی، جس کا مقصد پاکستان کے تمام خطوں سے متنوع نمائندگی حاصل کرنا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں