مئی سے امداد کے حصول کی کوشش میں تقریباً 800 فلسطینی جاں بحق

| شائع شدہ |11:44

اقوام متحدہ نے جمعہ کے روز ایک رپورٹ جاری کیا ہے کہ مئی کے اواخر سے غزہ میں انسانی امداد حاصل کرنے کی کوشش کے دوران تقریباً 800 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ان اموات کی اکثریت غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن کے زیر انتظام تقسیم مراکز کے قریب ہوئی جو امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یافتہ تنظیم ہے۔ غزہ ہیومینٹیرین فاونڈیشن مئی میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر دو ماہ کی ناکہ بندی کے بعد قائم کی گئی تھی، اس تنظیم کا دعویٰ ہے کہ اس نے 69 ملین سے زیادہ کھانے تقسیم کیے ہیں۔ تاہم، اس کے آپریشنز میں افراتفری کی صورتحال رہی ہے اور اسرائیلی افواج کی جانب سے امداد کے منتظر شہریوں پر فائرنگ کی متعدد اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کے دفتر نے جی ایچ ایف سائٹس کے قریب 615 ہلاکتوں اور امدادی قافلوں کے راستوں میں مزید 183 اموات کو دستاویزی شکل دی ہے۔
جی ایچ ایف کی ترجمان روینہ شمڈاسانی نے کہا کہ زیادہ تر زخمی گولیاں لگنے سے ہوئے تھے اور یہ صورتحال جہاں لوگوں کو فاقہ کشی یا گولی لگنے میں سے ایک کا انتخاب کرنا پڑتا ہے، ناقابل قبول ہے۔
جی ایف ایچ اس بات کی تردید کرتا ہے کہ اس کے امدادی تقسیم پوائنٹس کے قریب مہلک فائرنگ کے واقعات پیش آئے۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ اس نے مہلک واقعات کی اطلاعات کے بعد اپنی افواج کو نئی ہدایات جاری کی ہیں، اور کہا ہے کہ وہ جی ایف ایچ کو آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت دیتی ہے جبکہ خود بھی علاقے میں اپنے آپریشنز جاری رکھے ہوئے ہے۔
وہ برقرار رکھتے ہیں کہ وہ آئی ڈی ایف اور شہری آبادی کے درمیان تناو کو کم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

تاہم غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی نے صرف جمعہ کو کم از کم 30 مزید فلسطینیوں کی ہلاکت کی اطلاع دی، جن میں الشکوش کے علاقے میں امداد کے انتظار میں گولی لگنے سے ہلاک ہونے والے 10 افراد بھی شامل ہیں۔ ایجنسی نے غزہ بھر میں وسیع پیمانے پر فضائی حملوں، ڈرون حملوں اور بمباری کی بھی اطلاع دی جس سے پہلے سے ہی ابتر انسانی صورتحال مزید بگڑ گئی ہے۔
جنوبی غزہ کے ایک عینی شاہد نے شدید فائرنگ، فضائی حملوں اور بے گھر افراد کے کیمپوں کی تباہی کو بیان کیا ہے۔
21 ویں مہینے میں داخل ہونے والی یہ تنازعہ میں غزہ کی تقریباً پوری آبادی کو بے گھر کر دیا ہے، جس سے بہت سے لوگ اسکولوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں، جو خود حملوں کا نشانہ بن چکے ہیں۔ اقوام متحدہ نے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کے بارے میں بارہا سنگین تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں