امریکی حملے ایران کی جوہری تنصیبات تباہ کرنے میں ناکام، انٹیلی جنس رپورٹ

| شائع شدہ |10:28

صدر ٹرمپ کی ثالثی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان بارہ دن کی شدید فضائی جنگ کے بعد جنگ بندی ہو گئی ہے۔ اگرچہ دونوں ممالک فتح کا دعویٰ کر رہے ہیں، لیکن ایک امریکی خفیہ ایجنسی کے جائزے سے پتا چلتا ہے کہ ایرانی جوہری تنصیبات پر ہفتے کے روز ہونے والے فضائی حملوں نے، صدر ٹرمپ کے "مکمل تباہی” کے دعوے کے باوجود ایران کے جوہری پروگرام کو زیادہ سے زیادہ صرف ایک یا دو ماہ تک ہی پیچھے دھکیلا ہے۔

خبر کے مطابق ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کا یہ جائزہ وائٹ ہاؤس کے دعوے کی نفی کرتا ہے۔ اگرچہ حملوں نے کچھ تنصیبات کے داخلی راستوں کو بند کر دیا تاکہ زیر زمین ڈھانچے زیادہ تر برقرار رہے اور کچھ سینٹری فیوجز حملوں میں بچ گئے۔ رپورٹ سے واقف ذرائع کے مطابق افزودہ یورینیم کے ذخائر ابھی ختم نہیں ہوئے ہیں ۔ وائٹ ہاؤس نے اس جائزے کو "سراسر غلط” قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔
یہ تنازع 13 جون کو ایرانی جوہری تنصیبات اور اہم فوجی کمانڈروں پر اسرائیل کے اچانک فضائی حملے سے شروع ہوا تھا۔ ایران نے اسرائیلی اہداف پر میزائل حملوں سے جوابی کارروائی کر دی تھی ۔ امریکہ بھی ایرانی یورینیم افزودگی کی تنصیبات پر اپنے حملوں کے ساتھ اس تنازع میں شامل ہو گیا۔ لڑائی اس وقت ختم ہوئی جب صدر ٹرمپ نے اپنی اعلان کردہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے پر دونوں ممالک کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کی کسی صورت خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے ۔

مذکورہ خفیہ ایجنسی کے جائزے کے باوجود اسرائیل اور ایران دونوں نے فتح کا اعلان کیا ہے۔ وزیر اعظم نیتن یاہو نے زور دیا کہ حملوں نے جوہری تباہی اور بیلسٹک میزائل کے خطرے کو ختم کر دیا ہے۔ ایرانی صدر پزشکیان نے بھی اسی جذبے کا اظہار کرتے ہوئے "ایک عظیم فتح” کا اعلان کیا اور امریکہ کے ساتھ اختلافات کو حل کرنے کی آمادگی ظاہر کی ۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں