پیر کو امریکہ کا ایران کے خلاف فضائی حملوں کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے اور ایشیائی منڈیاں گر گئیں جس سے عالمی توانائی کی منڈیوں میں ممکنہ رکاوٹوں کے خدشات بڑھ گئے ہیں ۔
برینٹ اور ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ خام تیل کے فیوچرز میں ابتدائی طور پر چار فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا جو جنوری کے بعد اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے اس سے پہلے کہ وہ تقریباً 2.1 فیصد کے اضافے پر سیٹل ہوئے۔ برینٹ کروڈ 75.43 ڈالر فی بیرل تک پہنچ گیا، جبکہ 78.64 ڈالر پر آ گیا ہے۔
ان حملوں کے جواب میں ایران نے مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں کے خلاف جوابی کارروائی کی دھمکی دی جس نے خطے میں بڑھتے ہوئے تنازعے کے خدشات کو جنم دیا۔ ماہرین اقتصادیات نے نمایاں غیر یقینی صورتحال اور تیل کی قیمتوں میں 10 ڈالر فی بیرل اضافے کے امکان سے خبردار کیا ہے، جس سے ان کے مطابق بہت سی ایشیائی معیشتیں جو توانائی کی درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہیں بری طرح متاثر ہوں گی۔ ایشیائی منڈیوں نے اس تشویش کی عکاسی کی جہاں ٹوکیو کا نیکی انڈیکس 0.6 فیصد، ہانگ کانگ کا ہینگ سینگ 0.4 فیصد، اور سیول کا کوسپی 0.7 فیصد گر گیا ہے۔
جبکہ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے حملوں کو ایران کے جوہری پروگرام کے لیے تباہ کن قرار دیا ہے لیکن نقصان کی حد ابھی تک واضح نہیں ہے۔ تجزیہ کاروں نے بتایا ہے کہ ایران آبنائے ہرمز جو تیل کے لیے ایک اہم آبی راستہ ہے، کو بند کیے بغیر بھی اس کی رکاوٹ کی صلاحیت کے گرد غیر یقینی صورتحال پیدا کر کے دنیا کو اقتصادی نقصان پہنچا سکتا ہے۔
بڑھتی ہوئی صورتحال اور مزید تنازعے کا امکان عالمی تیل کی منڈیوں اور وسیع تر مالیاتی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ پیدا کر رہا ہے۔