پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ، بلوچستان میں پیٹرولیم مصنوعات کا شدید بحران

| شائع شدہ |12:17

وفاقی حکومت نے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے جس کے بعد پٹرول 4.80 روپے فی لٹر اور ڈیزل 7.95 روپے فی لٹر مہنگا ہو گیا ہے۔ وزارت خزانہ کے نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول کی نئی قیمت 258.43 روپے فی لٹر اور ڈیزل کی نئی قیمت 262.59 روپے فی لٹر ہو گئی ہے۔
یہ اضافہ فوری طور پر نافذ العمل ہے اور آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) کی سفارشات اور وزارت خزانہ کی منظوری کے بعد کیا گیا ہے۔

ایندھن میں یہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بلوچستان ایندھن کے بدترین بحران کا سامنا کر رہا ہے، جس کی بڑی وجہ ایران-اسرائیل تنازعے میں شدت کے باعث ایرانی تیل کی سپلائی میں تعطل ہے۔ تربت، گوادر، پنجگور، چاغی، واشک اور ماشکیل سمیت سرحدی اضلاع شدید متاثر ہیں، جہاں نہ صرف ایندھن بلکہ خوراک کی بھی قلت ہے کیونکہ ان کی زیادہ تر سپلائی ایران سے آتی ہے۔
متعدد پٹرول سٹیشنوں کی بندش نے صورتحال کو مزید ابتر کر دیا ہے۔

دوسری طرف بلوچستان حکومت کا دعویٰ ہے کہ صوبائی دارالحکومت میں ایندھن کی کوئی قلت نہیں ہے، تاہم رپورٹس کے مطابق سرحدی علاقوں میں 60 سے 70 فیصد پٹرول پمپ ایرانی تیل کی سپلائی میں خلل کی وجہ سے بند ہیں۔ اسمگل شدہ ایرانی ایندھن، جو پہلے مہنگے داموں فروخت ہوتا تھا، اب دستیاب نہیں ہے، جس سے شہریوں کو مزید مشکلات کا سامنا ہے۔ کراچی سے سپلائی بھی سڑکوں کی بندش کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہے۔ اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک "دی خراسان ڈائری” کے مطابق صوبے کے کچھ حصوں میں پٹرول کی قیمت 390 روپے فی لٹر تک پہنچ گئی تھی۔

صوبائی حکومت کے ترجمان نے قلت کی وجہ ایرانی تیل فروخت کرنے والے پٹرول سٹیشنوں کی بندش کو قرار دیا اور ایندھن سے متعلق حادثات کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے حفاظتی خدشات کا حوالہ دیا ہے۔ انہوں نے رجسٹرڈ پمپوں کے ذریعے قانونی ایندھن کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے حکومت کی کوششوں پر زور دیا اور ذخیرہ اندوزی یا سروس سے انکار پر سخت کارروائی کی تنبیہ کی ہے ۔

اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری تنازعے نے عالمی تیل منڈیوں میں نمایاں اتار چڑھاؤ پیدا کر دیا ہے جس سے جمعہ کو تیل کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ توانائی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مزید کشیدگی سے قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں