اسرائیل نے ایران کے فوجی سربراہ اور جوہری سائنسدانوں کو نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا

| شائع شدہ |12:00

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس نیوز کے مطابق ایران کے فوجی سربراہ میجر جنرل محمد باقری جمعہ کی صبح سویرے تہران میں ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں ۔ تجزیہ کاروں کے مطابق، اس حملے کو حالیہ برسوں میں ایرانی دارالحکومت پر سب سے بڑا حملہ قرار دیا جا رہا ہے جس میں کئی دیگر اعلیٰ فوجی اور جوہری حکام بھی مارے گئے ہیں ۔
ہلاک ہونے والوں میں آئی آر جی سی کے کمانڈر انچیف میجر جنرل حسین سلامی اور خاتم الانبیاء ہیڈ کوارٹرز کے سربراہ میجر جنرل غلام علی رشید بھی شامل تھے۔ دو ممتاز ایرانی جوہری سائنسدان، محمد مہدی تہرانچی اور فریدون عباسی بھی ان حملوں میں ہلاک ہو گئے ہیں۔
ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق، حملوں میں فوجی تنصیبات اور رہائشی علاقے دونوں کو نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں عام شہری بھی ہلاک ہوئے ہیں ۔ حملوں کے بعد تہران کے امام خمینی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر پروازیں عارضی طور پر معطل کر دی گئیں۔
یہ فضائی حملے اس وقت کیے گئے جب امریکہ-ایران جوہری مذاکرات محض چند روز قبل ہوئے ہیں، جو علاقائی کشیدگی میں اضافہ اور سفارتی کوششوں کو پٹڑی سے اتارنے کے مترادف سمجھا جا رہا ہے۔ اگرچہ اسرائیلی حکومت نے ابھی تک کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا، لیکن آپریشن کی درستگی اور پیمانے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایران کی فوجی قیادت اور جوہری پروگرام کو مفلوج کرنے کی ایک سوچی سمجھی کوشش تھی۔
جنرل باقری، ایران کی فوجی حکمت عملی اور علاقائی پراکسی فورسز کے ساتھ ہم آہنگی میں ایک اہم شخصیت تھے، جنہوں نے حالیہ برسوں میں ملک کے دفاعی موقف کو تشکیل دینے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔ ان کے قتل سے تہران کی جانب سے سخت جوابی کارروائی متوقع ہے اور پہلے سے ہی غیر مستحکم خطے میں مزید عدم استحکام پیدا ہوگا۔ جنرل باقری اور دیگر متاثرین کے لیے تدفین کے انتظامات کا جلد اعلان ہونے کی امید ہے، جبکہ ایران نے قومی سوگ کا اعلان کر دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں