ایک اعلیٰ امریکی جنرل نے پارلیمنٹ کو بتایا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک ‘شاندار’ شراکت دار رہا ہے، خاص طور پر داعش خراسان کے خلاف کارروائیوں میں پیش پیش ہے۔
سینٹ کام کے سربراہ جنرل کوریلا منگل کو امریکی ایوانِ مسلح افواج کمیٹی میں پیش ہوئے جہاں انہوں نے دنیا بھر میں امریکی فوج کی پوزیشن کی تفصیلات بتائیں ہیں۔
داعش خراسان کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تنظیم اور طالبان ایک دوسرے سے نفرت کرتے ہیں اور اس کے بڑی تعداد میں جنگجو افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر واقع قبائلی علاقوں میں جا کر غائب ہو گئے ہیں۔
تاہم، انہوں نے مزید کہا کہ داعش خراسان سب سے زیادہ سرگرم دہشت گرد تنظیموں میں سے ایک تھی اور عالمی سطح پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہی تھی۔
کوریلا نے مزید کہا کہ "پاکستان کے ساتھ ایک شاندار شراکت داری کے ذریعے، انہوں نے داعش خراسان کا پیچھا کیا ہے جس میں اس کے درجنوں جنگجو مارے گئے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے امریکی انٹیلی جنس کی بنیاد پر کم از کم پانچ ہائی ویلیو داعش خراسان کے اہداف کو پکڑا ہے۔ کوریلا نے پاکستان کی جانب سے شریف اللہ کی حوالگی کا بھی ذکر کیا، جو ایبی گیٹ بم دھماکے میں ملوث تھا جس میں امریکی افواج سمیت درجنوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے تھے ۔
جنرل نے مزید کہا کہ پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے انہیں شریف اللہ کی گرفتاری سے آگاہ کرنے کے لیے فون کیا تھا اور یہ کہ پاکستان کے اقدامات کا داعش خراسان پر واضح اثر پڑ رہا تھا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کو پاکستان اور بھارت دونوں کے ساتھ تعلقات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "میں اسے ایک بائنری سوئچ نہیں سمجھتا۔”