آئی ایس آئی اور را کا تعاون خطے میں دہشت گردی کم کر سکتا ہے، بلاول

| شائع شدہ |11:41

 سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کو نمایاں طور پر کم کرنے کے لیے پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور بھارت کی ریسرچ اینڈ اینالیسس ونگ (را) کے درمیان تعاون بہت ضروری ہے۔

منگل کو اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، بلاول نے اس بات پر زور دیا کہ "اگر آئی ایس آئی اور را ان قوتوں سے لڑنے کے لیے بیٹھ کر کام کرنے کے لیے تیار ہوں، تو ہم ہندوستان اور پاکستان دونوں میں دہشت گردی میں نمایاں کمی دیکھیں گے۔”

بلاول کا یہ بیان پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران آیا ہے۔ انہوں نے خطے میں جاری بین الاقوامی مشغولیت کی ضرورت پر روشنی ڈالی اور خبردار کیا کہ حالیہ جنگ بندی کے بعد جوہری صلاحیت کے حامل پڑوسیوں کے درمیان تنازع کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

 اگرچہ انہوں نے جنگ بندی کو ایک مثبت پیشرفت قرار دیا لیکن انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ "یہ صرف ایک پہلا قدم ہے” اور امن کے واحد قابل عمل راستے کے طور پر سفارت کاری اور بات چیت کو اہم قرار دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کی مداخلت اور خاص طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی ٹیم کی، جس کی قیادت سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کر رہے تھے، ادا کیے گئے کردار کا ذکر کرنا چاہوں گا جس کی وجہ ہم ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی حاصل کرنے میں

 کامیابی ہو سکے ۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے بھارت کے ساتھ وسیع تر بات چیت میں پاکستان کی آمادگی کا اعادہ کیا جس میں انسداد دہشت گردی پر تعاون بھی شامل ہے۔ انہوں نے بھارت کی طرف سے خطے میں کسی بھی دہشت گردانہ حملے کو پاکستان کے ساتھ جنگ کے خطرے سے جوڑنے پر تنقید کی اور اسے "ناقابل قبول” قرار دیا اور دونوں جوہری طاقتوں کے درمیان تنازع کے حل کے طریقہ کار کی کمی کو اجاگر کیا ہے۔

بلاول بھٹو نے تعاون بڑھانے، دہشت گردی کے واقعات کی مشترکہ تحقیقات کرنے اور احتساب کی طرف کام کرنے کے لیے ایک مشترکہ طور پر متفقہ پلیٹ فارم کی تجویز پیش کی ہے۔ انہوں نے بھارت کی طرف سے "پانی کو ہتھیار بنانے” کی کوششوں پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا، خبردار کیا کہ اس خطرے پر کوئی بھی کارروائی پاکستان کی طرف سے جنگ کا عمل سمجھی جائے گی۔ انہوں نے مزید بھارت کے اقدامات پر تنقید کرتے ہوئے اسے اسرائیل کی پالیسیوں سے مماثلت دی اور کشمیر میں بھارتی حکومت کے اقدامات کو بیان کرنے کے لیے سخت زبان کا استعمال کیا ہے۔

پاکستانی وفد نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدر، گیانا کی سفیر کیرولین روڈریگس برکیٹ سے ملاقات کی تاکہ ان مسائل پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں