مئی میں دہشت گرد حملوں میں113 افراد جاں بحق، 59 دہشت گرد مارے گئے: رپورٹ

| شائع شدہ |11:03

پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز کی ایک نئی رپورٹ میں مئی کے مہینے کے دوران پاکستان بھر میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں تشویشناک اضافے کا انکشاف ہوا ہے۔ رپورٹ میں 85 حملوں کی دستاویزات پیش کی گئی ہیں جو اپریل میں ریکارڈ کیے گئے 81 حملوں کے مقابلے میں 5 فیصد اضافہ ہے، جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر 172 اموات اور 194 زخمی ہوئے تھے ۔

مئی کے حملوں میں 113 افراد جاں بحق ہوئے جن میں 52 سیکیورٹی اہلکار، 46 عام شہری، 11 عسکریت پسند اور چار امن کمیٹی کے ارکان شامل تھے۔

 مزید 182 افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں 130 عام شہری، 47 سیکیورٹی اہلکار، چار عسکریت پسند اور ایک امن کمیٹی کا رکن شامل تھا۔ یہ عام شہریوں کی ہلاکتوں میں نمایاں اضافہ کی نشاندہی کرتا ہے جہاں اپریل کے مقابلے میں شہری زخمیوں میں 145 فیصد اضافہ ہوا (53 سے 130 تک)۔ جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں میں زخمیوں کی تعداد میں 20 فیصد کمی آئی (59 سے 47 تک) ہے جبکہ سیکیورٹی اہلکاروں میں اموات میں ڈرامائی طور پر 73 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

سیکیورٹی فورسز نے مئی کے دوران اپنی کارروائیاں بھی کیں، جس کے نتیجے میں کم از کم 59 عسکریت پسند اور پانچ سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں ۔ ان کارروائیوں کے دوران سات سیکیورٹی اہلکار اور پانچ عسکریت پسند زخمی ہوئے ہیں ۔ اس کے علاوہ، سیکیورٹی فورسز نے 52 مشتبہ عسکریت پسندوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔

مئی کے لیے مجموعی ہلاکتوں کی تعداد، جس میں عسکریت پسندوں کے حملے اور سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں دونوں شامل ہیں، 172 اموات (57 سیکیورٹی اہلکار، 65 عسکریت پسند، 46 عام شہری اور چار امن کمیٹی کے ارکان) اور 194 زخمی (130 عام شہری، 54 سیکیورٹی اہلکار، نو عسکریت پسند اور ایک امن کمیٹی کا رکن) تک پہنچ گئی ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عسکریت پسندوں نے اس مہینے کے دوران کم از کم 19 افراد کو اغوا کیا ہے ۔

 صوبہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا تشدد کا سب سے زیادہ شکار ہوئے، جہاں 85 میں سے 82 حملے ہوئے ہیں۔ بلوچستان میں سب سے شدید تشدد دیکھنے میں آیا، جہاں 35 حملوں کے نتیجے میں 51 ہلاکتیں (30 عام شہری، 18 سیکیورٹی اہلکار اور تین عسکریت پسند) اور 100 زخمی (94 عام شہری، پانچ سیکیورٹی اہلکار اور ایک عسکریت پسند) ہوئے ہیں ۔ خیبر پختونخواہ کے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں، 22 حملوں کے نتیجے میں 45 ہلاکتیں (23 سیکیورٹی اہلکار، 12 عام شہری، چھ عسکریت پسند اور چار امن کمیٹی کے ارکان) اور 58 زخمی (30 سیکیورٹی اہلکار، 27 عام شہری اور ایک امن کمیٹی کا رکن) ہوئے ہیں ۔

کے پی میں ضم شدہ قبائلی اضلاع کے باہر مزید 25 حملے بھی ہوئے، جس کے نتیجے میں 14 ہلاکتیں (10 سیکیورٹی اہلکار، دو عام شہری اور دو عسکریت پسند) ہوئیں ہیں۔سندھ میں تین حملوں کی اطلاع ملی، جس میں دو عام شہری اور ایک سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔ پنجاب، آزاد جموں و کشمیر یا گلگت بلتستان میں کوئی حملہ رپورٹ نہیں ہوا ہے۔

متعلقہ خبریں

مزید پڑھیں