حکومتِ پاکستان نے فوری طور پر ملک گیر سِم کارڈ بلاک کرنے کے اقدام کا اعلان کیا ہے، جس میں ایسے کنکشنز کو بند کیا جائے گا جو زائد المیعاد قومی شناختی کارڈز پر رجسٹرڈ ہیں۔
پہلے مرحلے میں 2017 یا اس سے قبل جاری کیے گئے CNICs سے منسلک تمام سِمز کو غیر فعال کر دیا جائے گا اور انتقال کر جانے والے افراد کے نام پر رجسٹرڈ سِمز بھی فوری طور پر بلاک کر دی جائیں گی۔
یہ فیصلہ نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے ہیڈ کوارٹرز میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران کیا گیا جس کا مقصد سیکیورٹی نظام کو بہتر بنانا اور ملک کے ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم کو منظم کرنا ہے۔ اجلاس کی صدارت وزیر داخلہ محسن نقوی کے زیر صدارت منعقد ہوا جس میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور نادرا کے عہدیداران بھی شامل تھے۔
اس پالیسی کے تحت بعد کے مراحل میں 2017 کے بعد جاری کیے گئے منسوخ شدہ CNICs پر بھی لاگو کی جائے گی۔ صرف فعال CNICs پر رجسٹرڈ سِمز ہی درست رہیں گی۔
اجلاس میں نادرا کی توسیع کی کوششوں کو بھی اجاگر کیا گیا جس میں 87 نئے رجسٹریشن سینٹرز اور ملک بھر میں 417 اضافی کاؤنٹرز کا افتتاح شامل ہے۔ نیشنل آئی ڈی کارڈ رولز 2002 میں ترامیم کی بھی منظوری دی گئی۔ نادرا کے چیئرمین نے بائیو میٹرک ڈیٹا کو محفوظ بنانے کی اہمیت پر زور دیا اور فیشل ریکگنیشن ٹیکنالوجی کے لیے نادرا کے محفوظ ڈیٹا بیس کے استعمال جو فنگر پرنٹ کی تصدیق میں مشکلات کا سامنا کرنے والے افراد کی مدد کرے گا۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے پسماندہ علاقوں میں نادرا کی خدمات کو وسعت دینے کے منصوبوں کا اعلان کیا جس میں ملتان، سکھر اور گوادر میں نئے علاقائی دفاتر کا قیام شامل ہے۔
انہوں نے دیگر ایجنسیوں کی جانب سے الگ بائیو میٹرک ڈیٹا اسٹوریج کو ختم کرنے کا بھی حکم دیا اور 31 دسمبر 2025 تک ملک بھر میں فیشل ریکگنیشن ٹیکنالوجی کے نفاذ کا حکم دیا جس کی نگرانی وزارت داخلہ کرے گی۔ وفاقی وزیر نے اسلام آباد میں ایک نئے نادرا میگا سینٹر کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔