ضلع خیبر کے علاقے تیراہ کے ملک دین خیل علاقے میں چند روز قبل تین مقامی باشندوں کو دہشت گردوں نے اغوا کے بعد قتل کر دیا تھا ۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بعد عمائدین اور نوجوان جمع ہوئے اور "لشکر جنود الخیبر” کے نام سے ایک لشکر تشکیل دے دیا۔
جنود الخیبر کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ جو کوئی بھی دہشت گردوں کے ساتھ تعاون کرے گا، اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ لشکر نے خبردار کیا ہے کہ جو لوگ دہشت گردوں کو خوراک، پانی اور پناہ فراہم کریں گے انہیں مخالف سمجھا جائے گا۔
مقامی لوگوں نے خبر کدہ کو بتایا ہے کہ لشکر کو مقامی نوجوانوں اور عمائدین کی حمایت حاصل ہے۔ اس سے قبل بھی سابقہ قبائلی علاقوں میں عسکریت پسندوں کے خلاف "امن لشکر” کے نام سے گروپس تشکیل دیے گئے تھے جنہوں نے سیکیورٹی اداروں کو عسکریت پسندوں کی روک تھام میں مدد فراہم کی تھی، لیکن بعد میں حکومت نے انہیں ختم کر دیا تھا۔
حال ہی میں خیبر پختونخوا کے اضلاع دیر، لکی مروت اور دیگر علاقوں میں بھی مقامی لوگ دہشت گردوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں اور انہوں نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں عام لوگوں کے قتل، سیکیورٹی اہلکاروں پر حملوں اور دیگر تخریبی کارروائیوں کی اجازت نہیں دیں گے۔
خیبر کے تیراہ علاقے کے لوگوں نے لشکر بنانے کا اعلان ایسے وقت میں کیا ہے جب ملک دین خیل کے گاؤں زنگی سے تین نوجوانوں، نوید ولد شیر غلام، ابراہیم ولد ڈاکٹر موسویر، اور صمد ولد پایو گل کو ان کے گھروں سے اغوا کیا گیا تھا۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ان تینوں مقتولین کی لاشیں گاؤں سے ملی تھیں۔ مقتولین میں نوید اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا تھا، جبکہ ایک اور مقتول نوجوان ابراہیم نے دو ہفتے قبل ہی شادی ہوئی تھی۔
اب تک کسی عسکریت پسند گروپ نے اس قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
پشتون قبائل میں لشکر عموماً کسی قبائلی یا سماجی گروہ کے وہ مسلح جنگجو ہوتے ہیں جو اپنے قبیلے، گاؤں یا علاقے کے دفاع، عزت یا جنگی مقاصد کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ یہ روایت پشتونوں کے پشتونوالی کوڈ اور ان کی تاریخی و ثقافتی اقدار سے گہرا تعلق رکھتی ہے۔